السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،،،، حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق نماز جمعہ کے لئے سویرے مسجد جانا چاہئے اور کم از کم خطبہ شروع ہونے سے قبل تو ضرور مسجد پہنچ جانا چاہئے کیونکہ حضور اکرم ﷺکے اقوال کی روشنی میں امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ خطبہ شروع ہونے کے بعد مسجد پہنچنے پر نماز جمعہ تو ادا ہوجائے گی یعنی فریضہ ذمہ سے ساقط ہوجائے گا مگر جمعہ کی فضیلت کا کوئی حصہ بھی نہیں ملے گا۔ لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم اس کا اہتمام کریں کہ کم از کم خطبہ شروع سے قبل مسجد پہنچ جائیں۔ اگر کوئی شخص نماز جمعہ کی ایک رکعت بھی امام کے ساتھ حاصل کرلیتا ہے تو وہ جمعہ یعنی دو رکعت ہی پڑھے گا، لیکن اگر کسی شخص کو امام کے ساتھ ایک رکعت بھی نہیں ملی یعنی وہ ایسے وقت مسجد پہنچا کہ امام صاحب دوسری رکعت کے رکوع سے فارغ ہوچکے تھے تو کیا وہ اب نماز جمعہ کی نیت کرے یعنی دو رکعت پڑھے یا نماز ظہر کی نیت کرے یعنی چار رکعت پڑھے، تو حضرت امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ وہ اب ظہر یعنی چار رکعت ادا کرے لیکن حضرت امام ابوحنیفہ ؒ کی رائے ہے کہ وہ جمعہ کی نماز ہی ادا کرے۔ ہاں اگر نماز ختم ہوگئی ہے تو پھر پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ اسے نماز ظہر ہی ادا کرنی ہوگی۔ پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ اتنی تاخیر سے جمعہ کی نماز کے لئے جانا غلط ہے، لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ نماز جمعہ کے لئے سویرے مسجد پہنچے اور 2 یا 4 یا جتنی اللہ تعالیٰ توفیق دے نماز پڑھے جیسا کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، جتنا ہوسکے پاکی کا اہتمام کرتا ہے اور تیل لگاتا ہے یا خوشبو استعمال کرتا ہے، پھر مسجد جاتا ہے، مسجد پہنچ کر جو دو آدمی پہلے سے بیٹھے ہوں ان کے درمیان میں نہیں بیٹھتا اور جتنی توفیق ہو جمعہ سے پہلے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے اس کو توجہ اور خاموشی سے سنتا ہے تو اس شخص کے اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔ (صحیح بخاری) محمد نجیب قاسمی
From: Najeeb Qasmi
www.najeebqasmi.com/
No comments:
Post a Comment