(1) Chapter: The superiority of Nawafil at night in Ramadan
Narrated 'Urwa:
Narrated Abu Salama bin `Abdur Rahman:
Reference: http://sunnah.com/bukhari/31
Narrated Abu Huraira:
Allah's Messenger (ﷺ) said, "Whoever prayed at night the whole month of Ramadan out of sincere Faith and hoping for a reward from Allah, then all his previous sins will be forgiven." Ibn Shihab (a sub-narrator) said, "Allah's Messenger (ﷺ) died and the people continued observing that (i.e. Nawafil offered individually, not in congregation), and it remained as it was during the Caliphate of Abu Bakr and in the early days of 'Umar's Caliphate."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ كَانَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلاَفَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کی راتوں میں ( بیدار رہ کر ) نماز تراویح پڑھی ، ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ ، اس کے اگلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور لوگوں کا یہی حال رہا ( الگ الگ اکیلے اور جماعتوں سے تراویح پڑھتے تھے ) اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اور عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں بھی ایسا ہی رہا ۔
Reference | : Sahih al-Bukhari 2009 |
In-book reference | : Book 31, Hadith 2 |
USC-MSA web (English) reference | : Vol. 3, Book 32, Hadith 227 |
(deprecated numbering scheme) |
Narrated 'Urwa:
That he was informed by `Aisha, "Allah's Messenger (ﷺ) went out in the middle of the night and prayed in the mosque and some men prayed behind him. In the morning, the people spoke about it and then a large number of them gathered and prayed behind him (on the second night). In the next morning the people again talked about it and on the third night the mosque was full with a large number of people. Allah's Messenger (ﷺ) came out and the people prayed behind him. On the fourth night the Mosque was overwhelmed with people and could not accommodate them, but the Prophet (ﷺ) came out (only) for the morning prayer. When the morning prayer was finished he recited Tashah-hud and (addressing the people) said, "Amma ba'du, your presence was not hidden from me but I was afraid lest the night prayer (Qiyam) should be enjoined on you and you might not be able to carry it on." So, Allah's Apostle died and the situation remained like that (i.e. people prayed individually). "
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ لَيْلَةً مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، وَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاَتِهِ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا، فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ، فَصَلَّوْا مَعَهُ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا، فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى، فَصَلَّوْا بِصَلاَتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ، حَتَّى خَرَجَ لِصَلاَةِ الصُّبْحِ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَىَّ مَكَانُكُمْ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْتَرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا ". فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ
اور ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ( رمضان کی ) نصف شب میں مسجد تشریف لے گئے اور وہاں تراویح کی نماز پڑھی ۔ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے ۔ صبح ہوئی تو انہوں نے اس کا چرچا کیا ۔ چنانچہ دوسری رات میں لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ۔ دوسری صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا اور تیسری رات اس سے بھی زیادہ لوگ جمع ہو گئے ۔ آپ نے ( اس رات بھی ) نماز پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی ۔ چوتھی رات کو یہ عالم تھا کہ مسجد میں نماز پڑھنے آنے والوں کے لیے جگہ بھی باقی نہیں رہی تھی ۔ ( لیکن اس رات آپ برآمد ہی نہیں ہوئے ) بلکہ صبح کی نماز کے لیے باہر تشریف لائے ۔ جب نماز پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر شہادت کے بعد فرمایا ۔ امابعد ! تمہارے یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا ، لیکن مجھے خوف اس کا ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے اور پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ ، چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو یہی کیفیت قائم رہی ۔
Reference | : Sahih al-Bukhari 2012 |
In-book reference | : Book 31, Hadith 5 |
USC-MSA web (English) reference | : Vol. 3, Book 32, Hadith 229 |
(deprecated numbering scheme) |
Narrated Abu Salama bin `Abdur Rahman:
that he asked `Aisha "How was the prayer of Allah's Messenger (ﷺ) in Ramadan?" She replied, "He did not pray more than eleven rak`at in Ramadan or in any other month. He used to pray four rak`at ---- let alone their beauty and length----and then he would pray four ----let alone their beauty and length ---- and then he would pray three rak`at (witr)." She added, "I asked, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Do you sleep before praying the witr?' He replied, 'O `Aisha! My eyes sleep but my heart does not sleep."
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ، وَلاَ فِي غَيْرِهَا عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ " يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَىَّ تَنَامَانِ وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تراویح یا تہجد کی نماز ) رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے ؟ تو انہوں نے بتلایا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے ، تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو ، پھر چار رکعت پڑھتے ، ان کے بھی حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو ، آخر میں تین رکعت ( وتر ) پڑھتے تھے ۔ میں نے ایک بار پوچھا ، یا رسول اللہ ! کیا اپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عائشہ ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا ۔
Reference | : Sahih al-Bukhari 2013 |
In-book reference | : Book 31, Hadith 6 |
USC-MSA web (English) reference | : Vol. 3, Book 32, Hadith 230 |
(deprecated numbering scheme) |
Reference: http://sunnah.com/bukhari/31
Then what about the 20rakat tarwiha we are following in Saudis and in Pakistan
ReplyDeleteas per Hadith # 2009 above, it changed
Delete