دیکھتے ہی دیکھتے ،سنتے ہی سنتے ، چلے جا رہے ہیں
بولتے ہی بولتے ،جاگتے ہی جا گتے ،مرے جا رہے ہیں
کھیل کر میدان میں،تیرے ہی دھیان میں تھکے جا رہے ہیں
بھول کر خیال میں ،سوچ کر سوال میں گھٹے جا رہے ہیں
وقت کا دھارا روک کر ، دریا میں ماضی جھونک کر
ساری حقیقت ڈول دی ، دل کی آنکھ جو کھول دی
حق باہو نے ہوُ کہا دل سے غیر پھانک کر
ان الحق کی سن صدا ،اپنے اپ میں جھانک کر
ا ئے کاش تجھ میں بھی وہ بلال کی آواز ہو
اندر کے غیر کو مار دو عشق کی میراث لو
ڈر ڈر کے جینا چھوڑ کر ، زنجیر نفس کی توڑ کر
دل کھول کر پہچان لو ، اپنا اس کو مان لو
From: Chandio
No comments:
Post a Comment