اگر قارون کو بتا دیا جائے کہ آپکی جیب میں رکھا اے ٹی ایم کارڈ اس کے خزانوں کی ان چابیوں سے زیادہ مفید ہے جنہیں اس کے وقت کے طاقتور ترین انسان بھی اٹھانے سے عاجز تھے تو قارون پر کیا بیتے گی؟
اگر کسریٰ کو بتا دیا جائے کہ آپ کے گھر کی بیٹھک میں رکھا صوفہ اس کے تخت سے کہیں زیادہ آرام دہ ہے تو اس کے دل پر کیا گزرے گی؟
اور اگر قیصر روم کو بتا دیا جائے کہ اس کے غلام شتر مرغ کے پروں سے بنے جن پنکھوں سے اسے جیسی اور جتنی ہوا پہنچایا کرتے تھے آپ کے گھر کے درمیانہ سے سپلٹ اے سی کے ہزارویں حصے کے برابر بھی نہیں تھی تو اسے کیسا لگے گا؟
آپ اپنے پرانی سی کرولا کار لیکر ہلاکو خاں کے سامنے فراٹے بھرتے ہوئے گزر جائیے، کیا اب بھی اس کی اپنے گھوڑوں پر سواری کا تکبر اور نخوت برقرار رہی ہوگی؟
ہرقل خاص مٹی سے بنی صراحی سے ٹھنڈا پانی لیکر پیتا تھا تو دنیا اس کی اِس آسائش پر حسد کیا کرتی تھی۔ تو اگر اسے اپنے گھر کا کولر دکھا دے تو وہ کیا سوچے گا؟
خلیفہ منصور کے غلام اس کیلئے ٹھنڈے اور گرم پانی کو ملا کر غسل کا اہتمام کرتے تھے اور وہ اپنے آپ میں پھولا نہیں سمایا کرتا تھا، کیسا لگے گا اسے اگر وہ تیرے گھر میں بنی جاکوزی دیکھ لے تو؟
اونٹوں پر سوار ہو کر حج کیلئے گھر سے نکلتے تھے اور مہینوں میں پہنچتے تھے اور آج تو چاہے تو جہاز میں سوار چند گھنٹوں میں مکہ پہنچ سکتا ہے۔
From: Sobia Ajmal
No comments:
Post a Comment