Monday, December 1, 2014

Life After Death - Dr. Mohammad Najeeb Qasmi

Post Type :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،،، حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: انسان کے انتقال کے بعد اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے مگر تین عمل: صدقۂ جاریہ، ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور نیک لڑکے کی دعا جو وہ اپنے والد کے لئے کرے۔ (ابن ماجہ، ابن خزیمہ) آپ ﷺ کا یہ ارشاد صرف ان مذکورہ تین اعمال کی خاص اہمیت کو بتلانے کے لئے ہے۔ یہ معنی ہرگز مراد نہیں ہیں کہ ان تین اعمال کے علاوہ کوئی بھی عمل مرنے والے کو فائدہ نہیں پہنچائے گا،ورنہ بیٹے کی ماں کے لئے یا بھائی کی بہن کے لئے یا کسی شخص کی اپنے متعلقین اور رشتہ داروں کے لئے دعا، ایصال ثواب، دوسرے کی جانب سے قربانی اور حج بدل وغیرہ کرناسب بے معنی ہوجائیں گے، بلکہ دوسرے کے حق میں دعائے استغفار حتی کہ نماز جنازہ بھی بے معنی ہوجائے گی کیونکہ یہ اعمال بھی ان مذکورہ تین اعمال کے علاوہ ہیں۔ بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ ان تین اعمال کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن بیٹا یا بیوی یا کسی قریبی رشہ دار کے انتقال کے بعد اگر کوئی شخص ان کی جنازہ کی نماز پڑھتا ہے یا ان کے لئے مغفرت کی دعا کرتا ہے یا ان کی طرف سے حج یا عمرہ کرتا ہے یا قربانی کرتا ہے یا صدقہ کرتا ہے یا اللہ تعالیٰ کے پاک کلام کی تلاوت کرکے اس کا ثواب میت کو پہونچاتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس عمل کو قبول فرماکر میت کو اس کا ثواب عطا فرمائے گا ان شاء ا للہ۔ حضور اکرم ﷺکے ارشادات میں اس طرح کی متعدد مثالیں ملتی ہیں، جیسے نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ جس نے نماز فجر اور عصر کی پابندی کرلی تو ووہ جنت میں داخل ہوگیا۔(بخاری ،مسلم) اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم صرف ان دو وقت کی نماز کی پابندی کرلیں، باقی جو چاہیں کریں،ہمارا جنت میں داخلہ یقینی ہے۔ نہیں ، ہر گز ایسا نہیں ہے، بلکہ نبی اکرم ﷺ کا یہ ارشاد ان دو نمازوں کی خاص اہمیت کو بتلانے کے لئے ہے کیونکہ جو ان دو نمازوں کی پابندی کرے گا وہ ضرور دیگر نمازوں کا اہتمام کرنے والا ہوگا اور نمازوں کا واقعی اہتمام کرنے والا دیگر ارکان کی ادائیگی کرنے والا بھی ہوگا، ان شاء اللہ۔ محمد نجیب قاسمی
 


No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...